پاکستان تحریک انصاف نے ہندوؤں کے بارے میں تضحیک آمیز بیان دینے کی پاداش میں پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ فیاض الحسن چوہان کے ہندو برادری کے بارے میں ہتک آمیز بیان کی وجہ سے ان کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔
تحریک انصاف نے کہا ہے کسی عقیدے کو برا بھلا کہنا کسی بیانیے کا حصہ نہیں ہونا چاہیے اور پاکستان کی بنیاد ہی روادری کے اصول ڈالی گئی تھی۔
فیاض الحسن چوہان نے گذشتہ روز ایک تقریب میں ہندوؤں کے بارے میں انتہائی نازیبا ریمارکس دیئے جس کے بعد سوشل میڈیا پر ایک طوفان برپا ہو گیا۔
پاکستان کے شہریوں میں چالیس لاکھ ہندو مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔
فیاض الحسن چوہان ماضی میں بھی اپنے بیانات کی وجہ سے تنقید کی زد میں رہے ہیں۔
فیاض الحسن چوہان نے اپنے بیان پر وضاحت دیتے ہوئے معذرت کی ہے لیکن ان کی اس وضاحت کو نہیں مانا گیا اور انہیں ان کےعہدے سے ہٹا دیا گیا۔ فیاض الحسن چوہان نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا کہ انہوں نے پاکستان ہندوؤں کو نہیں بلکہ نریندر مودی، انڈین افواج اور انڈین میڈیا کو مخاطب کیا تھا۔
This is what we get in response to our love & patriotism for #Pakistan from @PTIPunjabPK Minister @Fayazchohanpti using derogatory words for #Hindus "cow's urine" peenay walo & "idol worshippers" without realizing that #4million Hindus live here. Even his party has Hindu MPs. pic.twitter.com/h8rbpVcjLr
— Kapil Dev (@KDSindhi) March 4, 2019
فیاض الحسن چوہان ماضی میں بھی اپنے بیانات کی وجہ سے تنقید کی زد میں رہے ہیں۔
فیاض الحسن چوہان نے اپنے بیان پر وضاحت دیتے ہوئے معذرت کی ہے لیکن ان کی اس وضاحت کو نہیں مانا گیا اور انہیں ان کےعہدے سے ہٹا دیا گیا۔ فیاض الحسن چوہان نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا کہ انہوں نے پاکستان ہندوؤں کو نہیں بلکہ نریندر مودی، انڈین افواج اور انڈین میڈیا کو مخاطب کیا تھا۔