کانگریس کے صدر راہل گاندھی ایک بار پھر حکمراں جماعت بی جے پی کے نشانے پر ہیں۔
انڈیا میں انتخابات کی تاریخوں کے اعلان کے بعد انتخابی بخار سر چڑھ کر بول رہا ہے اور سیاسی پارٹیاں ایک دوسرے کو کسی معاملے پر بخشتی نظر نہیں آ رہی ہیں۔جہاں راہل کے خلاف بی جے پی سرگرم ہے وہیں، سوشل میڈیا پر بھی اس تنقید کی گونج نظر آ رہی ہے۔
دراصل پیر کو دہلی میں منعقدہ ایک پروگرام میں انھوں نے کالعدم پاکستانی تنظیم کے رہنما مولانا مسعود اظہر کے نام کے ساتھ ‘جی’ کا استعمال کیا۔
راہل گاندھی نے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا: ‘جب ان کی گذشتہ (واجپئی) حکومت تھی اس دوران موجودہ قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال ایک طیارے میں مسعود اظہر جی کے ساتھ بیٹھ کر انھیں قندھار چھوڑ کر آئے تھے۔’
اس کے بعد سے بی جے پی کارکنان اور کابینہ کے وزرا نے ان پر تنقید شروع کر دی۔
مرکزی وزیر اور بی جے پی رہنما سمرتی ایرانی نے ٹویٹ کیا: ‘راہل گاندھی اور پاکستان کے درمیان کیا مماثلت ہے؟ دہشت گردوں کے لیے ان کی محبت۔’
What is common between Rahul Gandhi and Pakistan?
Their love for terrorists.
Please note Rahul ji’s reverence for terrorist Masood Azhar – a testimony to #RahulLovesTerrorists pic.twitter.com/CyqoZ7b9CF
— Smriti Z Irani (@smritiirani) March 11, 2019
اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے بی جے پی کے مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے میڈیا سے بات کرت ہوئے کہا: ‘یہ بہت شرم کی بات ہے کہ راہل گاندھی نے مسعود اظہر جی کہا ہے۔ کس کو؟ جو دنیا کا ایک بہت بڑا دہشت گرد ہے۔۔۔ جس نے ہماری فوج کے کئی جوانوں کی قربانی لی ہے۔ ایسے دہشت گرد، ایسے قاتل کو آج انھوں نے مسعود اظہر جی کہا ہے۔’
Come on “Rahul Gandhi Ji”!
Earlier it were the likes of Digvijay Ji who called “Osama Ji” and “Hafiz Saeed Sahab”.
Now you are saying “Masood Azhar Ji”.
What is happening to Congress Party? pic.twitter.com/fIB4FoOFOh
— Ravi Shankar Prasad (@rsprasad) March 11, 2019
انھوں نے مزید یاد دلایا کہ اس سے قبل کانگریس کے رہنما دگ وجے سنگھ نے ‘اسامہ بن لادن جی’ اور ممبئی حملوں کے سرخیل کو ‘حافظ سعید صاحب’ کہا تھا۔
کانگریس کے آل انڈیا جنرل سیکریٹری اور کشمیر امور کے ذمہ دار ڈاکٹر شکیل احمد خان نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘بی جے پی کے پاس کوئی ایشو نہیں بچا ہے اس لیے وہ اس قسم کی باتوں کو اٹھا کر لوگوں کو گمراہ کرتی ہے۔’
انھوں نے مزید کہا کہ ‘بی جے پی کے لوگوں کو پڑھنے کی ضرورت ہے وہ طنز اور مزاح نہیں جانتے ہیں ان کا ادب سے تعلق نہیں ہے اس لیے وہ بڑے مسائل کو چھوڑ کر ایسے مسائل کو اٹھاتے ہیں اور انتخاب سے قبل عوام کو گمراہ کرتے ہیں۔’
ان کے مطابق بے جے پی کے پاس نوجوانوں کی بے روزگاری، کسان اور خواتین کے متعلق کوئی پروگرام نہیں ہے اس لیے بی جے پی اس قسم کا حربہ استعمال کر رہی ہے۔
2 questions to BJP & select Bhakt Media,who deliberately seek to twist the ‘Masood’ sarcasm of Rahulji-:
1 Did NSA Doval not escort & release terrorist Masood Azhar in Kandahar?
2 Did Modiji not invite Pak's rogue ISI to investigate Pathankot terror attack? #BJPLovesTerrorists pic.twitter.com/nBvjsQi7Mp
— Randeep Singh Surjewala (@rssurjewala) March 11, 2019
کانگریس کے ایک ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا بھی ان سے اتقاق کرتے نظر آتے ہیں جب انھوں نے ٹوئٹر پر کہا کہ راہل گاندھی نے مسعود اظہر کے نام کے ساتھ ‘جی’ لگا کر بی جے پی پر طنز کیا تھا۔
انھوں نے لکھا: ‘دانستہ طور پر راہل جی کے طنز کو نہ سمجھنے کا بہانہ کرنے والی بی جے پی اور مخصوص بھگت میڈیا سے دو سوال: کیا یہ درست نہیں کہ قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال نے مسعود اظہر کو قندھار جا کر نہیں چھوڑا تھا؟ کیا یہ درست نہیں کہ مودی نے آئي ایس آئی کو پٹھان کوٹ حملے کی جانچ کے لیے بلایا تھا؟’
راہل گاندھی نے پیر کو ‘اندرا گاندھی انڈور سٹیڈیم میں اپنے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘کانگریس کے دو وزیر اعظم شہید ہوئے ہیں، ہم کسی کے سامنے نہیں جھکیں گے۔’
What is the main problem country is facing? Rajdeep Sardesai asked his panelists.
The main problem in front of the country today is Rahul Gandhi saying Masood Azhar ji – Gaurav Bhatia, BJP spokesperson to @sardesairajdeep
Good Night
— Ravi Nair (@t_d_h_nair) March 11, 2019
روی نائر نام کے ایک صارف نے اس مسئلے کا مذاق اڑاتے ہوئے ٹویٹ کیا: (صحافی) ‘راج دیپ سردیسائی نے پوچھا ملک کے سامنے اہم ترین مسئلہ کیا ہے۔
‘بی جے پی کے ترجمان گورو بھاٹیا نے کہا: ‘ملک کے سامنے اہم ترین مسئلہ راہل گاندھی کا مسعود اظہر جی کہنا ہے۔’