انڈیا کے وزیر اعظم نے سنیچر کی شام ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی مسلح افواج پر شک کرنا بند کریں۔
ہندوستان کے اہم میڈیا ہاؤس انڈیا ٹوڈے کی ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ انڈیا کے سامنے ‘ایک نیا چیلنج کھڑا ہوا ہے اور یہ چیلنج اپنے ہی ملک کی مخالفت اور اپنے ہی ملک کا مذاق اڑا کر خود اطمینانی کا رجحان ہے۔
‘ہمیں حیرت ہوتی ہے کہ آج جب پورا ملک کندھے سے کندھا ملا کر ہماری فوج کے ساتھ کھڑا ہے کچھ لوگ ہماری فوج پر ہی شبہ کر رہے ہیں۔’
انھوں نے مزید کہا کہ ‘ایک جانب ساری دنیا دہشت گردی کے خلاف انڈیا کی لڑائی کی حمایت کر رہی ہے تو دوسری جانب کچھ پارٹیاں دہشت گردی کے خلاف ہماری جنگ پر شک و شبہ ظاہر کر رہی ہیں۔
‘یہ وہی لوگ ہیں جن کے بیانوں کو، جن کے مضامین کو پاکستانی رکن پارلیمان، وہاں کا ریڈیو، وہاں کے ٹی وی چینلوں پر .انڈیا کے خلاف ایک ثبوت کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔’
اس کے ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی نے یہ بھی کہا کہ اگر انڈیا کے پاس جنگی جہاز رفال رہتا تو نتیجہ کچھ اور ہوتا۔
This is a New India.
We are fully capable of protecting our nation and giving a befitting reply to those who disturb the atmosphere of peace. pic.twitter.com/6e5m3WS4Zx
— Narendra Modi (@narendramodi) March 3, 2019
خیال رہے کہ رفال جنگی جہاز کی خریداری کے معاملے پر انڈیا میں حزب اختلاف کی اہم پارٹیاں حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں اور اس کی خرید میں ہونے والی مبینہ خلاف ورزیوں کی جانچ کا مطالبہ کر رہی ہیں۔
حزب اختلاف کے رہنما اور کانگریس کے صدر راہل گاندھی نے ہندوستانی پارلیمان میں اس پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور اس کی مناسبت سے ان کی ریلیوں میں ‘چوکیدار چور ہے’ جیسے نعرے بھی لگائے گئے ہیں۔
انڈیا اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے پلوامہ میں ہونے والے ایک خودکش حملے کا نتیجہ کہا جاتا ہے جس میں درجنوں انڈین ریزرو پولیس فورس کے جوان مارے گئے تھے۔
اس کے بعد سے حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان ایک دوسرے پر الزام کا سلسلہ جاری ہے۔ حکمراں جماعت بی جے پی کے حامی پاکستان میں پکڑے جانے والے ایک ونگ کمانڈر ابھینندن ورتمان کی دو دن کے اندر واپسی کے لیے نریندر مودی کی تعریف کر رہے ہیں جبکہ حزب اختلاف حکومت سے شدت پسندی کے خلاف مزید اقدام کا مطالبہ کر رہی ہے۔
بعض حلقوں کی جانب سے حکومت ہند سے فضائی حملے کے شواہد مشترک کیے جانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

اس کے متعلق اسی تقریب میں نریندر مودی کے قریبی اور ملک کے وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے کہا کہ ‘کوئی بھی سکیورٹی ایجنسی اپنی تفصیل شیئر نہیں کرتی۔’
انھوں نے کہا کہ ‘اگر کوئی آپریشنل تفصیل کا مطالبہ کرتا ہے تو وہ یقیناً نظام کو نہیں سمجھتا۔’
بہر حال انھوں نے انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں تیزی کے ساتھ اضافے کو انڈیا میں ہونے والے انتخابات سے جوڑ کر دیکھنے کی بات کو مسترد کر دیا ہے۔
دوسری جانب پلوامہ میں ہلاک ہونے والے جوانوں کے اہل خانہ اس معاملے پر ہونے والی گرما گرم سیاست سے دلبرداشتہ نظر آ رہے ہیں۔
بی بی سی نے پلوامہ حملے میں مارے جانے والے پنجاب سے لے کر بہار اور اترپردیش کے جوانوں کے گھر کے حالات جاننے کی کوشش کی۔
اترپردیش کے علاقے انّاؤ کے رہنے والے رنجیت کمار گوتم کے بڑے بھائی اجیت کمار گوتم بھی پلوامہ حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔

رنجیت نے کہا کہ ان کے گھر والوں کو پلوامہ میں ہونے والی مکمل جانچ کا ابھی بھی انتظار ہے۔
انھوں نے سمیر آتماج مشر سے بات کرتے ہوئے کہا: ‘یہ جو حملہ ہوا اس کی جانچ ہونی چاہیے کہ کس طرح ہوا۔ انتخابات سے قبل اگر یہ جانچ نہیں ہوتی ہے تو اس کا کریڈٹ کسی ایک شخص یا سیاسی پارٹی کو مل جائے گا۔’
انھوں نے مزید کہا: ‘ہمارا خاندان جانچ کا مطالبہ کرتا ہے۔ سب کو پتہ ہے پہلے سے الرٹ تھا۔ سننے میں یہ بھی آیا ہے کہ اس دن جموں بند تھا، اس کا مطلب یہ ہے کہ پہلے سے ہی منصوبہ تھا کہ وہاں کچھ ہونے والا ہے، پھر بھی بغیر سکیورٹی کہ وہاں اتنی ساری گاڑیاں بھیجی گئیں۔’
پلوامہ حملے میں ہلاک ہونے والے پنجاب کے رہائیشی سکھ وندر سنگھ کے اہل خانہ نے کہا کہ حکومت ہند کو پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے امن کے پیغام پر غور کرتے ہوئے علاقے میں امن کی یقین دہانی کے لیے ہر مسئلے کے حل کی کوشش کرنی چاہیے۔
بہر حال انڈیا پاکستان میں فی الحال بظاہر کشیدگی کم ہوتی نظر آ رہی ہے لیکن لائن آف کنٹرول پر اب بھی ایک دوسرے پر سرحد کی خلاف ورزیاں کرنے اور گولہ باری کے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔